حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کربلا/آستانہ مقدس امام حسین (ع) سے وابستہ اسٹریٹیجیک مطالعاتی مرکز اینڈ ڈیولپمنٹ سنٹر کے تعاون سے کانفرنس کا اہتمام کیا تھا جو "اقوام کی ترقی میں رہبری کا کردار اور آیت اللہ العظمی سیستانی دام ظلہ" کے عنوان سے کربلا معلی میں منعقد ہوئی۔
آستانہ حسینی کے متولی شیخ عبدالمہدی الکربلایی سمیت کربلا اور عراق کے نامور علماء اور دانشور اس کانفرنس میں شریک تھے۔کانفرنس میں ماضی سے لیکر اب تک مذہبی رہنماوں کے کردار اور خدمات پر روشنی ڈالی گئی اور عصر حاضر میں مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی کی شخصیت پر گفتگو کی گیی۔
آستانہ حسینی کے جنرل سیکریٹری حسن رشید العبایجی نے مرجعیت کو امامت کے سلسلے کی کڑی قرار دیتے ہویے کہا: ائمه اهل بیت علیہم السلام کی سیرت پر مرجع تحریف و انحراف سے مقابلہ کرتے ہویے خدمات انجام دیتے ہیں اور ہر مومن کی یہی ذمہ داری بنتی ہے۔
العبایجی نے کہ صدام دور میں بھی مرجعیت نے اپنے کردار کو واضح رکھا اور اسی وقت بھی یہی نظریہ پیش کیا کہ رژیم چینج کا راستہ غاصبانہ اقدام نہیں۔انہوں نے ملکی عدل و انصاف میں مرجع تقلید کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ العظمی سیستانی ملک میں ہر قسم کی غیرملکی مداخلت کو رد کرتے ہیں۔
دیوان وقف شیعی کے سربراہ حیدر الشمری نے گذشتہ ایک ہزار سال سے بہترین خدمات انجام دیے ہیں اور ہر قسم کی سازشوں کو انہوں نے مقابلہ کیا ہے۔
عراق میں غیرملکی مداخلت کی مخالفت
انکا کہنا تھا کہ آیت اللہ العظمی سیستانی نے ایستادگی کے ساتھ ملک میں غیرملکی موجودگی کی ہمیشہ مخالفت کی ہے اور انکی ناکامی اور بیرونی سازشوں کے مقابلے انکے دروس کا کردار واضح ہے جو عراقی عوام اور ملکی قوانین پر تاکید کرتے ہیں۔
بین المذاہب وحدت پر تاکید
الشمری کا کہنا تھا کہ آیت اللہ العظمی سیستانی مذاہب اور مسالک کے احترام اور وحدت کا داعی ہے اور مذہبی اقلیتوں اور عیسائیوں کا انہوں نے ہمیشہ دفاع کیا ہے اور بلاشک وہ بیرونی دشمنوں اور سازشوں کے مقابل سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہے جو ملک میں تفرقہ چاہتے ہیں۔
شیعہ مرجع تقلید کے نمایندے سید احمد الاشکوری نے بھی خطاب میں غیبت امام عصر(عج) میں مرجعیت کے کردار پر گفتگو میں کہا کہ رہبری اور مرجعیت کا مسئلہ اہم ترین شیعہ عقاید کا حصہ ہے جو انکی اہمیت پر تاکید ہے۔ انکا کہنا تھا کہ مرجع صرف فقہی عالم نہیں بلکہ وہ اجتماعی امور میں نظام اسلامی کو بہترین طریقے سے واضح اور مجسم کرتے ہیں اور انکا کردار ایک صرف ایک روحانی باپ تک محدود نہیں۔ انکا کہنا تھا کہ نجف اشرف میں ہمارے مرجع تقلید نے تمام بحرانوں، چیلجیز اور خطرات کا دور اندیشی سے احسن طریقے سے مقابلہ کیا۔